ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے یہ بیان کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، تو تم اس کی تصدیق نہ کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی پیشاب کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 29]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطہارة 8 (12)، سنن ابن ماجہ/فیہ 14 (307)، (تحفة الأشراف: 16147)، مسند احمد 6/136، 192، 213 (صحیح) (سند میں شریک بن عبداللہ القاضی حافظہ کے کمزور راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 201، تراجع الالبانی 2)»
وضاحت: ۱؎: حذیفہ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہم دونوں کی روایتوں میں تعارض ہے لیکن حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح حاصل ہے کیونکہ سنداً وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، اور اگر دونوں روایتوں کو صحت میں برابر مان لیا جائے تو جواب یہ ہو گا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی نفی حذیفہ رضی اللہ عنہا کے اثبات میں قادح نہیں کیونکہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی نفی ان کی معلومات کی حد تک ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا عام دستور یہی تھا کہ آپ بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے، اور بیان جواز کے لیے آپ نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا ہے جیسا کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 29
29۔ اردو حاشیہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کا عام معمول بیان کیا ہے۔ سابقہ روایات میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا جو ذکر ہے وہ گھر سے باہر کی بات ہے۔ ظاہر ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس کا علم نہ تھا، لہٰذا اس سے صحیح حدیث کی نفی نہیں ہوتی۔ دونوں اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ غالباً امام نسائی رحمہ اللہ نے باب میں «فی البیت» کا اضافہ کر کے اسی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 29