عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مکہ ہے جس کی حرمت اللہ تعالیٰ نے اسی دن قائم کر دی تھی جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا، نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا، صرف میرے لیے دن کے ایک حصہ میں حلال کیا گیا اور وہ یہی گھڑی ہے اور یہ اب اللہ تعالیٰ کے حرام کر دینے کی وجہ سے قیامت تک حرام رہے گا، نہ اس کی تازہ گھاس کاٹی جائے گی، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ اس کی کوئی گری پڑی چیز حلال ہو گی، مگر اس شخص کے لیے جو اس کی تشہیر کرنے والا ہو“، یہ سنا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما اٹھے، وہ ایک تجربہ کار شخص تھے اور کہنے لگے سوائے اذخر کے، کیونکہ وہ ہمارے گھروں اور قبروں میں کام آتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوائے اذخر کے“۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2895]
هذه مكة حرمها الله يوم خلق السموات والأرض لم تحل لأحد قبلي لا لأحد بعدي أحلت لي ساعة من نهار وهي ساعتي هذه حرام بحرام الله إلى يوم القيامة لا يختلى خلاها لا يعضد شجرها لا ينفر صيدها لا تحل لقطتها إلا لمنشد وكان رجلا مجربا