الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
77. بَابُ : إِبَاحَةِ فَسْخِ الْحَجِّ بِعُمْرَةٍ لِمَنْ لَمْ يَسُقِ الْهَدْىَ
77. باب: جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2809
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: قَالَ: سُرَاقَةُ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ، فَقُلْنَا: أَلَنَا خَاصَّةً أَمْ لِأَبَدٍ؟ قَالَ:" بَلْ لِأَبَدٍ".
سراقہ بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تمتع کیا ۱؎ اور ہم سب نے بھی آپ کے ساتھ تمتع کیا۔ تو ہم نے عرض کیا: کیا یہ ہمارے لیے خاص ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2809]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2808 (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یہاں اصطلاحی تمتع مراد نہیں لغوی تمتع مراد ہے، مطلب یہ ہے کہ عمرہ اور حج دونوں کا آپ نے فائدہ اٹھایا کیونکہ صحیح روایتوں سے آپ کا قارن ہونا ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجهالعمرة قد دخلت في الحج إلى يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرىعمرتنا هذه لعامنا أم لأبد قال رسول الله هي لأبد
   سنن النسائى الصغرىتمتع رسول الله وتمتعنا معه ألنا خاصة أم لأبد قال بل لأبد