مروان سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے متعہ سے اور اس بات سے کہ آدمی حج و عمرہ دونوں کو ایک ساتھ جمع کرے منع کیا تو علی نے حج و عمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارا، عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم اسے کر رہے ہو؟ اور حال یہ ہے کہ میں اس سے منع کر رہا ہوں، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو کسی بھی شخص کے کہنے سے نہیں چھوڑ سکتا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2724]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2724
اردو حاشہ: ”تمتع“ یہ ہے کہ حج کے مہینوں میں میقات سے صرف عمرے کا احرام باندھا جائے، پھر عمرہ کر کے حلال ہو جائے اور حج کے دنوں میں دوبارہ حج کا احرام باندھا جائے۔ اور ”قران“ یہ ہے کہ میقات ہی سے عمرے اور حج کا اکٹھا احرام باندھا جائے، پھر عمرہ اور حج دونوں کی ادائیگی کے بعد حلال ہو۔ دونوں صورتوں میں قربانی واجب ہوگی، نیز حرم میں رہنے والے یہ دونوں صورتیں، یعنی تمتع اور قران نہیں کر سکتے۔ ان کی اجازت صرف ان لوگوں کو ہے، جو میقات سے گزریں اور احرام باندھیں۔ یا میقات اور حرم کے درمیان رہنے والے اپنی جگہ سے احرام باندھ کر روانہ ہوں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2724