شقیق بن سلمہ ابووائل نامی ایک عراقی سے روایت ہے کہ بنی تغلب کا ایک شخص جسے صبی بن معبد کہا جاتا تھا اور وہ نصرانی تھا مسلمان ہو گیا، تو وہ اپنے حج کے شروع ہی میں حج اور عمرے دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے چلا تو وہ اسی طرح کا تلبیہ پکارتا سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے پاس سے گزرا، تو ان دونوں میں سے ایک نے کہا: تم تو اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صبی نے کہا: تو برابر یہ بات میرے دل میں رہی یہاں تک میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: تمہیں اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی ہدایت و توفیق ملی ہے۔ شقیق (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں اور مسروق بن اجدع دونوں صبی بن معبد رضی اللہ عنہ کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور ان سے تبادلہ خیالات کرتے رہتے تھے تو میں اور مسروق بن اجدع دونوں متعدد بار ان کے پاس گئے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2722]