عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین طرح کے لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ دیکھے گا، ایک ماں باپ کا نافرمان، دوسری وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے، تیسرا دیوث (بے غیرت) اور تین شخص ایسے ہیں جو جنت میں نہ جائیں گے۔ ایک ماں باپ کا نافرمان، دوسرا عادی شرابی، اور تیسرا دے کر احسان جتانے والا“۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2563]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2563
اردو حاشہ: (1)”نہیں دیکھے گا۔“ یعنی رحمت اور پیار ومحبت سے نہیں دیکھے گا کیونکہ اصل دیکھنا تو یہی ہوتا ہے، ورنہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے چھپا ہوا ہے، نہ چھپ ہی سکتا ہے۔ یاد رہے کہ یہ سزا بھی اولاً ہے ورنہ آخر کار یہ بھی اگر مومن ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت بے کنار میں آہی جائیں گے۔ (2)”والدین کا نافرمان۔“ یعنی ان کے حقوق ادا نہ کرنے والا۔ (3)”مردوں سے مشابہت کرنے والی عورت۔“ یعنی ان معاملات میں جو مردوں کے ساتھ خاص ہیں، مثلاً: لباس، حجامت وغیرہ۔ یا مردوں جیسے کام کرے، مثلاً: کھیتوں میں ہل چلانا، حکومت اور سیاست کرنا وغیرہ، جن کاموں میں مردوں سے اختلاط ہو۔ (4) دیوث بے غیرت جسے اپنی بیوی، بیٹی یا بہن کے غیروں کے ساتھ ناجائز تعلقات پر کوئی اعتراض نہ ہو۔ (5)”جنت میں نہیں جائیں گے۔“ یعنی اولاً، ورنہ سزا بھگتنے کے بعد تو ہر ایمان والا جنت میں جائے گا۔ صحیح روایات میں صراحت ہے۔ (6)”ہمیشہ شراب پینے والا۔“ یعنی شراب پیتا رہا اور بغیر توبہ کیے مر گیا، خواہ زندگی کے آخر میں شراب شروع کی ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2563