عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے کام افضل ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ایسا ایمان جس میں شبہ نہ ہو، جہاد جس میں خیانت نہ ہو، اور حج مبرور“، پوچھا گیا: کون سی نماز افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”لمبے قیام والی نماز“، پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ صدقہ جو کم مال والا اپنی محنت کی کمائی سے دے“، پوچھا گیا: کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایسی ہجرت جو اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو چھوڑ دے“، پوچھا گیا: کون سا جہاد افضل ہے، آپ نے فرمایا: ”اس شخص کا جہاد جو مشرکین سے اپنی جان و مال کے ساتھ جہاد کرے“، پوچھا گیا: کون سا قتل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جس میں آدمی کا خون بہا دیا گیا ہو، اور اس کا گھوڑا ہلاک کر دیا گیا ہو“۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2527]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2527
اردو حاشہ: (1) ضروری نہیں کہ ایک سوال کا جواب ہر شخص کو ایک سا ہی ملے۔ مخاطب کی حالت اور موقع محل کے لحاظ سے جواب مختلف ہو سکتا ہے، نیز ہو سکتا ہے کہ ایک عمل حقوق اللہ میں سے افضل ہو دوسرا حقوق العباد میں سے۔ کوئی عبادات میں افضل ہو، کوئی معاملات میں۔ اسی لیے دیگر روایات میں افضل عمل کا جواب اس سے مختلف بھی آیا ہے۔ اس میں کوئی تناقض نہیں۔ (2)”ایمان“ جس میں کوئی تذبذب یا حیص بیص نہ ہو، ورنہ وہ معتبر ہی نہیں، جیسے منافقین کا ایمان۔ (3) خیانت، یعنی مال غنیمت میں۔ (4)”نیکی والا حج۔“ جس میں کوئی شہوانی بات نہ کی گئی ہو، کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب اور کسی سے جھگڑا وغیرہ نہ کیا گیا ہو۔ (5)”لمبے قیام والی۔“ یعنی رات کی نفل نماز، ورنہ فرض نماز تو مختصر قیام والی چاہیے۔ (6)”چھوڑ دے۔“ کیونکہ ہجرت کا مقصد تو اللہ تعالیٰ کے دین پر عمل کرنا ہے، ورنہ گھر اور شہر چھوڑنے کی کیا ضرورت تھی؟
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2527