الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
51. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلاَّمٍ وَعَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
51. باب: اس حدیث میں معاویہ بن سلام اور علی بن المبارک کے یحییٰ بن ابی کثیر پر اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2284
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُوسَى هُوَ ابْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ غَيْلَانَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قِلَابَةَ فِي سَفَرٍ فَقَرَّبَ طَعَامًا، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي سَفَرٍ فَقَرَّبَ طَعَامًا , فَقَالَ لِرَجُلٍ:" ادْنُ فَاطْعَمْ" , قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصِّيَامَ فِي السَّفَرِ فَادْنُ فَاطْعَمْ" , فَدَنَوْتُ فَطَعِمْتُ.
غیلان کہتے ہیں: میں ابوقلابہ کے ساتھ ایک سفر میں نکلا (کھانے کے وقت) انہوں نے کھانا میرے آگے بڑھایا تو میں نے کہا: میں تو روزے سے ہوں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں نکلے، آپ نے کھانا آگے بڑھاتے ہوئے ایک شخص سے کہا: قریب آ جاؤ کھانا کھاؤ، اس نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ: اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لیے آدھی نماز کی اور سفر میں روزے کی چھوٹ دی ہے۔ تو اب آؤ کھاؤ، تو میں قریب ہو گیا، اور کھانے لگا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2284]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2276 (صحیح) (سند میں ضعف ارسال کی وجہ سے ہے، اس لیے کہ ابو قلابہ نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2284 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2284  
اردو حاشہ:
(1) ایک حدیث کی اس قدر تکرار کی وجوہات اس سے قبل مختلف مقامات پر ذکر ہو چکی ہیں، مثلاً حدیث: 2132 کے فوائد دیکھ لیں۔
(2) روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا واقعہ ایک سے زائد صحابہ کے ساتھ پیش آیا اور یہ کوئی بعید بات نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2284