الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
49. بَابُ : ذِكْرِ اسْمِ الرَّجُلِ
49. باب: اوپر والی جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں مبہم راوی کے نام کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2266
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبدِ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ , فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ:" أَدْنِيَا فَكُلَا"، فَقَالَا: إِنَّا صَائِمَانِ، فَقَالَ:" ارْحَلُوا لِصَاحِبَيْكُمُ اعْمَلُوا لِصَاحِبَيْكُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مرالظہران (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام کا نام ہے) میں کھانا لایا گیا، تو آپ نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: تم دونوں قریب آ جاؤ اور کھاؤ، انہوں نے عرض کیا: ہم روزہ سے ہیں، تو آپ نے لوگوں سے کہا: اپنے دونوں ساتھیوں کے کجاوے کس دو، اور اپنے دونوں ساتھیوں کے کام کر دو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2266]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «مسند احمد 2/336 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے سفر میں روزہ رکھنے کا جواز ثابت ہوا اور یہ بھی ثابت ہوا کہ روزہ دار کو سہولت پہنچائی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سفيان الثوري عنعن وهو مدلس،والصواب أنه مرسل. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2266 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2266  
اردو حاشہ:
مذکورہ حدیث کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے، جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم، نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے اگلی دونوں روایتوں کو بھی صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 21/ 161۔163، وسلسلة الأحادیث الصحیحة: 1/ 168۔ 170، رقم: 85 و صحیح سنن النسائي: 2/ 132، 133، رقم: 2263-2265)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2266