ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیان کیا کہ لوگ (قیامت کے دن) تین گروہ میں جمع کیے جائیں گے: ایک گروپ سوار ہو گا، کھاتے (اور) پہنتے اٹھے گا، اور ایک گروہ کو فرشتے اوندھے منہ گھسیٹیں گے، اور انہیں آگ گھیر لے گی، اور ایک گروہ پیدل چلے گا (بلکہ) دوڑے گا۔ اللہ تعالیٰ سواریوں پر آفت نازل کر دے گا، چنانچہ کوئی سواری باقی نہ رہے گی، یہاں تک کہ ایک شخص کے پاس باغ ہو گا جسے وہ ایک پالان والے اونٹ کے بدلے میں دیدے گا جس پر وہ قادر نہ ہو سکے گا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2088]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11906)، مسند احمد 5/164 (ضعیف) (اس کے راوی ’’ولید بن عبداللہ بن جمیع‘‘ حافظہ کے ذرا کمزور راوی ہیں، اس لیے کبھی کبھی انہیں روایتوں میں وہم ہو جایا کرتا تھا)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2088
اردو حاشہ: (1)”صادق و مصدوق“ صادق سے مراد خود سچے اور مصدوق سے مراد جن کو (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) سچ بتایا گیا۔ گویا ان کی بات میں جھوٹ کا امکان تک نہیں کیونکہ نہ وہ خود جھوٹ بولتے ہیں، نہ وہ وحی جھوٹی ہے جو ان پر اتری، تو جھوٹ کدھر سے آئے گا۔ (2) یہ حشر قیامت سے پہلے ہوگا جیسا کہ اوپر گزرا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2088