الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
29. بَابُ : غَسْلِ الْمَيِّتِ بِالْحَمِيمِ
29. باب: میت کو گرم پانی سے غسل دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1883
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مَوْلَى أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ، قَالَتْ: تُوُفِّيَ ابْنِي فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ لِلَّذِي يَغْسِلُهُ: لَا تَغْسِلِ ابْنِي بِالْمَاءِ الْبَارِدِ فَتَقْتُلَهُ، فَانْطَلَقَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهَا، فَتَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ:" مَا قَالَتْ طَالَ عُمْرُهَا، فَلَا نَعْلَمُ امْرَأَةً عُمِرَتْ مَا عُمِرَتْ".
ام قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرا بیٹا مر گیا، تو میں اس پر رونے لگی اور اس شخص سے جو اسے غسل دے رہا تھا کہا: میرے بیٹے کو ٹھنڈے پانی سے غسل نہ دو کہ اس (مرے کو مزید) مارو، عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ کو ان کی یہ بات بتائی تو آپ مسکرا پڑے، پھر فرمایا: کیا کہا اس نے؟ اس کی عمردراز ہو، (راوی کہتے ہیں) تو ہم نہیں جانتے کہ کسی عورت کو اتنی عمر ملی ہو جتنی انہیں ملی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1883]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18346)، مسند احمد 6/355 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”ابو الحسن‘‘ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا «طال عمرہا» کی برکت تھی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو الحسن مولي اُم قيس بنت محصن: مجهول،لم أجد من وثقه وجهله ابن القطان الفاسي. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 336

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1883 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1883  
1883۔ اردو حاشیہ: کہ تو اسے مار دے شدت محبت اور پھر شدت غم میں ایسی باتیں عموماً ہو جاتی ہیں۔ تعجب نہیں ہونا چاہیے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1883