قرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے ساتھ اس کا بیٹا (بھی) تھا، آپ نے اس سے پوچھا: ”کیا تم اس سے محبت کرتے ہو؟“ تو اس نے جواب دیا: اللہ آپ سے ایسے ہی محبت کرے جیسے میں اس سے کرتا ہوں، پھر وہ (لڑکا) مر گیا، تو آپ نے (کچھ دنوں سے) اسے نہیں دیکھا تو اس کے بارے میں (اس کے باپ سے) پوچھا (تو انہوں نے بتایا کہ وہ مر گیا ہے) آپ نے فرمایا: ”کیا تمہیں اس بات سے خوشی نہیں ہو گی کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ گے (اپنے بچے) کو اس کے پاس پاؤ گے، وہ تمہارے لیے دوڑ کر دروازہ کھولنے کی کوشش کرے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1871]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11083)، مسند احمد 5/35، ویأتی عند المؤلف برقم: 2090 (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1871
1871۔ اردو حاشیہ: معلوم ہوتا ہے وہ بچہ نابالغ تھا۔ ایک دوسری حدیث کے مطابق نابالغ بچے پر صبر کا ثواب دخول جنت ہے کیونکہ نابالغ بچے سے پیار زیادہ ہوتا ہے، اس کی وفات کا صدمہ بھی زیادہ ہوتا ہے، نیز وہ معصوم اور بے گناہ ہونے کی وجہ سے اللہ کی رحمت کا زیادہ حق دار ہوتا ہے، اس کی سفارش رد نہیں ہو گی لیکن یہ سب کچھ تب ہے جب صبر کیا ہو اور ثواب کی نیت کی ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1871