ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا ناپسند کرے گا“۔ شریح کہتے ہیں: میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور میں نے کہا: ام المؤمنین! میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ذکر کرتے سنا ہے، اگر ایسا ہے تو ہم ہلاک ہو گئے، انہوں نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو اللہ سے ملنا چاہے اللہ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا ناپسند کرے گا“ لیکن ہم میں سے کوئی (بھی) ایسا نہیں جو موت کو ناپسند نہ کرتا ہو۔ تو انہوں نے کہا: بیشک یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں جو تم سمجھتے ہو بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب نگاہ پتھرا جائے، سینہ میں دم گھٹنے لگے، اور رونگٹے کھڑے ہو جائیں، اس وقت جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا ناپسند کرے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1835]
وضاحت: ۱؎: خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی صراحت فرما دی ہے (دیکھئیے حدیث رقم: ۱۸۳۹) مطلب یہ ہے کہ مومن کو موت کے وقت اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی خوشی ہوتی ہے، اور کافر کو گھبراہٹ ہوتی ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1835
1835۔ اردو حاشیہ: ➊ جب موت کا وقت قریب آ جائے، فرشتے نظر آنے لگیں اور اپنا کام شروع کر دیں تو اس وقت مومن خوش ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہو گی «اللھم الرفیق الاعلی» اور کافر، منافق اس وقت اپنی سابقہ کارگزاری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے ھبراتا ہے کیونکہ اس وقت موت کا یقین ہو جاتا ہے۔ ورنہ زندگی میں تو ہر شخص ہی موت کو ناپسند کرتا ہے۔ ➋ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی محبت کا مطلب موت کی تمنا کرنا نہیں۔ موت کی تمنا کے بغیر بھی اللہ سے ملاقات کی محبت ممکن ہے۔ موت کی تمنا کا تعلق معمول کی زندگی سے ہے اور اللہ سے ملاقات کی محبت کا تعلق موت کے وقت سے ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1835