عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی دو رکعتوں کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1699]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1699
1699۔ اردو حاشیہ: مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے شاذ قرار دیا ہے جبکہ علامہ ایتوبی رحمہ اللہ (شارح سنن نسائی) نے امام محمد بن نصر رحمہ اللہ سے درج ذیل مطلب نقل کر کے اس کی تحسین کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ دورکعتوں کے بعد سلام نہیں پھیرتے بلکہ سات یا نورکعات کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے، تین رکعات کے بعد پھیرتے تھے، یہ ثابت نہیں بلکہ اس کے خلاف ثابت ہے۔ شارح نسائی علامہ ایتوبی رحمہ اللہ نے امام محمد بن نصر مروزی سے یہ مطلب نقل کر کے اس کی تحسین کی ہے۔ دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی، شرح سنن النسائی: 18؍63، 64، وارواء الغلیل، رقم: 421)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1699