ثعلبہ بن زہدم سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابومسعود رضی اللہ عنہ کو لوگوں پر اپنا نائب مقرر کیا، تو (جب) وہ عید کے دن نکلے تو کہنے لگے: لوگو! یہ سنت نہیں ہے کہ امام سے پہلے نماز پڑھی جائے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1562]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1562
1562۔ اردو حاشیہ: صحابی کے ایسے الفاظ روایت کو مرفوع (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل) کے حکم میں مانا جاتا ہے۔ نمازعید سے پہلے نوافل پڑھنا منع ہیں کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے معمول کے خلاف ہے، البتہ نماز عید کے بعد واپس آکر گھر میں نوافل پڑھنے کی اجازت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، نماز عید کے بعد گھر میں دو رکعت نماز پڑھنا منقول ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی: 17؍162، 163)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1562