ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقام عسفان میں دشمن کے مقابلہ میں صف آرا تھے، مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی، تو مشرک آپ سے میں کہنے لگے کہ ان کی اس نماز کے بعد جو نماز ہے وہ انہیں اپنے اموال و اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے، (چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، تو آپ نے اپنے پیچھے ان کی دو صفیں بنائیں، پھر آپ نے ان سبھوں کے ساتھ رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے اپنے سروں کو رکوع سے اٹھا لیا تو (آپ کے ساتھ) اس صف نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب ان لوگوں نے اپنے سروں کو سجدے سے اٹھا لیا تو پچھلی صف نے بھی سجدہ کیا اپنے اس رکوع کے ساتھ جسے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی، اور پچھلی صف آگے بڑھ آئی، ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ مل کر رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے رکوع سے اپنے سر اٹھا لیے تو وہ صف جو آپ سے قریب تھی سجدہ میں گئی، اور دوسرے لوگ کھڑے رہے، پھر جب یہ لوگ سجدے سے فارغ ہو گئے، تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ سلام پھیرا۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1550]
قام رسول الله مستقبل القبلة والمشركون أمامه فصف خلف رسول الله صف وصف بعد ذلك الصف صف آخر فركع رسول الله وركعوا جميعا ثم سجد وسجد الصف الذين يلونه وقام الآخرون يحرسونهم فلما صلى هؤلاء السجدتين وقاموا
صلى بهم رسول الله العصر فصفهم صفين خلفه فركع بهم رسول الله جميعا فلما رفعوا رءوسهم سجد بالصف الذي يليه وقام الآخرون فلما رفعوا رءوسهم من السجود سجد الصف المؤخر بركوعهم مع رسول الله ثم تأخر الصف الم
صلى بنا رسول الله صلاة العصر ففرقنا فرقتين فرقة تصلي مع النبي وفرقة يحرسونه فكبر بالذين يلونه والذين يحرسونهم ثم ركع فركع هؤلاء وأولئك جميعا ثم سجد الذين يلونه وتأخر هؤلاء والذين يلونه وتقدم الآخرون فسجدوا ثم قام فرك