ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپ کھڑے ہوئے، اور آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر قیام کیا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر آپ نے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، اور یہ پہلے سجدہ سے کم تھا، پھر آپ (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے دو رکوع کیے، اور ان میں پہلے جیسا ہی کیا، پھر آپ نے دو سجدے کیے، ان دونوں میں اسی طرح کرتے رہے جیسے پہلے کیا تھا یہاں تک کہ اپنی نماز سے فارغ ہو گئے، پھر آپ نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کے پیدا ہونے سے، لہٰذا جب تم انہیں (گرہن لگا) دیکھو، تو تم اللہ کے ذکر اور نماز کی طرف دوڑ پڑو“۔ [سنن نسائي/كتاب الكسوف/حدیث: 1484]