اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو غسل کرائے ۱؎ غسل کرے، سویرے سویرے (مسجد) جائے، شروع خطبہ سے موجود رہے، اور امام سے قریب بیٹھے، اور کوئی لغو کام نہ کرے، تو اس کو اس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب ملے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1382]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1382
1382۔ اردو حاشیہ: ➊ حدیث میں بیان شدہ ثواب صرف غسل کی بنا پر نہیں بلکہ بہت سے کاموں پر ہے۔ مگر ان کاموں میں چونکہ غسل بھی شامل ہے، لہٰذا اس فضیلت میں غسل کا بھی دخل ہے۔ ➋ ”سر یا کپڑوں کو دھویا“ یہ عربی لفظ «غسل» کا ترجمہ ہے۔ بعض لوگوں نے اس کے معنیٰ یہ کیے ہیں کہ اپنی بیوی کو بھی غسل کرائے، یعنی اس سے جماع کرے تاکہ وہ بھی غسل کر لے، تاہم ہمارے نزدیک پہلا معنیٰ راجح ہے۔ واللہ أعلم۔ ➌ ”فضول کام“ مثلاً: باتیں کرنا، کپڑوں، صفوں کے تنکوں یا دریوں وغیرہ کے دھاگوں سے کھیلنا۔ ➍ ”ایک سال کے صیام و قیام“ یعنی دن کو روزہ اور رات کو مسلسل قیام کرنا۔ ان میں کبھی ناغہ ہو، نہ سستی۔ یہ اس قدر مشکل کام ہے کہ کوئی انسان اسے نہیں کر سکتا۔ لیکن مذکورہ اعمال کرنے والا اس عظیم اجر کا مستحق قرار پائے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1382
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 345
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔` اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص جمعہ کے دن نہلائے اور خود بھی نہائے ۱؎ پھر صبح سویرے اول وقت میں (مسجد) جائے، شروع سے خطبہ میں رہے، پیدل جائے، سوار نہ ہو اور امام سے قریب ہو کر غور سے خطبہ سنے، اور لغو بات نہ کہے تو اس کو ہر قدم پر ایک سال کے روزے اور شب بیداری کا ثواب ملے گا۔“[سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 345]
345۔ اردو حاشیہ: یہ حدیث جامع ترمذی [496] اور سنن ابن ماجہ [1087] میں بھی وارد ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسے ”حسن“ کہا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ”صحیح“ کہا ہے۔ [صحيح أبوداود، حديث: 333] شروح حدیث میں وارد ہے کہ اس حدیث کے الفاظ «غَسّلَ واغتسل» میں «غسل» کو حرف ”س“ کی تخفیف اور تشدید دونوں سے پڑھا گیا ہے۔ اور اس کے کئی معانی ذکر کیے گئے ہیں۔ ● ایک تو یہی تاکیدی معنی ہے جو راقم نے اختیار کیا ہے۔ ● دوسرا یہ ہے کہ آدمی نے پہلے خطمی، صابن، یا شیمپو وغیرہ استعمال کیا ہو بعدازاں پانی بہایا ہو۔ ● تیسرا یہ کہ جس نے اپنی زوجہ سے مباشرت کی اور اس پر بھی غسل لازم کر دیا ہو۔ اور اس میں حکمت یہ ہے کہ اس طرح انسان نفسانی اور جذباتی طور پر بہت پرسکون ہو جاتا ہے اور ذہن پراگندہ نہیں ہوتا اور عبادت میں یکسورہتا ہے۔ «والله أعلم»
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 345
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1399
´جمعہ میں امام کے نزدیک رہنے کی فضیلت کا بیان۔` اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص غسل کرائے اور خود بھی غسل کرے، اور مسجد کے لیے سویرے نکل جائے، اور امام سے قریب رہے، اور خاموشی سے خطبہ سنے، پھر کوئی لغو کام نہ کرے، تو اسے ہر قدم کے عوض ایک سال کے روزے، اور قیام کا ثواب ملے گا۔“[سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1399]
1399۔ اردو حاشیہ: دیکھیے ‘حدیث: 1382
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1399
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1087
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔` اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے جمعہ کے دن غسل کرایا اور خود بھی غسل کیا ۱؎، اور نماز کے لیے سویرے نکلا اور شروع خطبہ میں حاضر ہوا، بغیر سواری کے پیدل چل کر آیا، اور امام کے قریب بیٹھا، خطبہ غور سے سنا، اور کوئی لغو کام نہیں کیا، تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے نفلی روزوں اور تہجد کا ثواب ملے گا۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1087]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1)(غسل۔ واغتسل) کا مطلب بھی یہ بیان کیا گیا ہے کہ سر دھویا اور نہایا یعنی اہتمام سے غسل کیا اور پوری صفائی حاصل کی۔ دوسرا مطلب جس ک مطابق ترجمہ کیا گیا ہے یہ ہے کہ اپنی بیوی کا صنفی حق ادا کیا جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ جمعے کو آتے ہوئے راستے میں ناجائز انداز سے نظر نہیں پڑے گی۔
(2) اگر مسجد دور ہو تو سوار ہوکر آنا جائز ہے۔ تاہم پیدل چل کر آنا زیادہ ثواب کا باعث ہے۔
(3) جس طرح نماز باجماعت میں اگلی صفوں کا ثواب زیادہ ہے۔ اس طرح خطبہ سننے کے لئے امام کے قریب ہو کر بیٹھنا افضل ہے۔ اس کے لئے جلدی مسجد میں آنا پڑے گا جو کہ خود ایک نیکی ہے۔ اوراس کے نتیجے میں اگلی صفوں میں جگہ مل جائےگی۔
(4) جمعے کی نماز کے ساتھ ساتھ خطبے کی بھی بہت اہمیت ہے۔ اس لئے خطبہ پوری توجہ سے سننا چاہیے۔ خطبے کے دوران میں بات چیت میں مشغول ہونا یا کسی اور چیز کی طرف متوجہ ہونا خطبے کے مقصد کے منافی ہے۔
(5) تھوڑا عمل بھی اگر اخلاص کے ساتھ اور سنت کے مطابق کیا جائے تو اس کا بہت زیادہ ثواب ملتا ہے۔
(6) معمولی سستی کیوجہ سے اتنا عظیم ثواب چھوڑ دینا بڑی محرومی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1087