الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
100. بَابُ : الاِنْصِرَافِ مِنَ الصَّلاَةِ
100. باب: نماز سے سلام پھیر کر مقتدیوں کی طرف پلٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1361
أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ مِنْ نَفْسِهِ جُزْءًا يَرَى أَنَّ حَتْمًا عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ , لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَكْثَرَ انْصِرَافِهِ عَنْ يَسَارِهِ".
اسود کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم میں سے کوئی خود سے شیطان کا کوئی حصہ نہ کرے کہ غیر ضروری چیز کو اپنے اوپر لازم سمجھ لے، اور داہنی طرف ہی سے پلٹنے کو اپنے اوپر لازم کر لے، میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر بائیں طرف سے پلٹتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1361]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 159 (852)، صحیح مسلم/المسافرین 7 (707)، سنن ابی داود/الصلاة 205 (1042)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 33 (930)، (تحفة الأشراف: 9177)، مسند احمد 1/383، 429، 464، سنن الدارمی/الصلاة 89 (1390) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1361 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1361  
1361۔ اردو حاشیہ: اپنے آپ پر شیطان کا حصہ نہ رکھے۔ یعنی غیرواجب کو خود ہی واجب کر لینا شریعت میں مداخلت ہے، شیطان کی پیروی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی مخالفت ہے۔ گویا دائیں جانب سے مڑنے کو ضروری سمجھنا درست نہیں۔ ہاں، اگر کوئی دونوں جانب سے مڑنے کو جائز سمجھ کر دائیں جانب کو ترجیح دے تو کوئی حرج نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1361