ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد (ابوبکرہ رضی اللہ عنہ) نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے: «اللہم إني أعوذ بك من الكفر والفقر وعذاب القبر»”اے اللہ میں کفر سے، محتاجی سے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں“ تو میں بھی انہیں کہا کرتا تھا، تو میرے والد نے کہا: میرے بیٹے! تم نے یہ کس سے یاد کیا ہے؟ میں نے کہا: آپ سے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں نماز کے بعد کہا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1348]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1348
1348۔ اردو حاشیہ: اس روایت میں فقر کو کفرکے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ مشہور روایت ہے: «كاد الفقرُ أنْ يكونَ كفرًا»[كشف الخفاء: 108/2، حدیث: 1919]”قریب ہے فقر کقر ہو۔“ یہ روایت ضعیف ہے لیکن فقر سے بچنے کی دعا ضرور کرنی چاہیے۔ فضیلت اس فقر کی ہے جس میں دل غنی ہو۔ اس کے باوجود فقر کی دعا درست نہیں۔ اگر فقر کی حالت ہو جائے تواللہ تعالیٰ سے فقر کا ثواب مانگا جائے اور غنیٰ کی دعا کی جائے۔ مصیبت مانگنا جائز نہیں۔ ہاں، اگر من جانب اللہ فقر آ جائے، پھر انسان دل غنی رکھے اور شکوہ شکایت سے اجتناب کرے تو اجر عظیم کا مستحق ہو گا، جیسے فقراء مہاجرین۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1348