عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری یا چوتھی رکعت میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پہ رکھتے پھر اپنی (شہادت کی) انگلی سے اشارہ کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1162]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1162
1162۔ اردو حاشیہ: تشہد میں اشارے کی کیفیت، سنیت اور مقام کی بحث حدیث نمبر 890 اور اس کے فوائد میں تفصیل سے بیان ہو چکی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت کو اشارے کے انداز میں شروع قعدے سے آخر تک کھڑا رکھا جائے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ أشهدُ أن لا إلهَ پر انگلی کو اٹھا لے یا حرکت دے اور پھر إلّا اللَّهُ پر نیچے کر لے۔ لیکن اس کی کوئی دلیل نہیں۔ احادیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آخر وقت، یعنی سلام پھیرنے تک انگلی برابر اٹھی رہے اور بسا اوقات کسی نماز میں انگلی سلام پھیرنے تک پورے تشہد میں حرکت میں رہے۔ یہ دونوں طریقے درست اور مسنون ہیں۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1162