ابووائل شفیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہنے لگا: میں نے پوری مفصل ایک ہی رکعت میں پڑھ لی، تو انہوں نے کہا: یہ تو شعر کی طرح جلدی جلدی پڑھنا ہوا، مجھے وہ سورتیں معلوم ہیں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہیں، اور جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھا کرتے تھے، تو انہوں نے مفصل کی بیس سورتوں کا ذکر کیا جن میں آپ دو دو سورتیں ایک رکعت میں ملا کر پڑھا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1006]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1006
1006۔ اردو حاشیہ: ➊ اشعار ویسے تو ٹھہر ٹھہر کر پڑھے جاتے ہیں مگر جب حفظ شدہ اشعار کا دور کیا جاتا ہے تو انہیں تیز تیز پڑھا جاتا ہے، جس طرح بعض قراء حضرات قرآن مجید کا دور کرتے وقت بہت تیز پڑھتے ہیں کہ غیر حافظ سمجھ ہی نہیں سکتا۔ یہ مفہوم ہے۔ ➋ اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر اور تدبر کرتے ہوئے پڑھنا چاہیے، اتنا تیز تیز نہیں پڑھنا چاہیے کہ کسی کی سمجھ ہی میں نہ آئے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1006