عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ان سورتوں کو جانتا ہوں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہیں، وہ بیس سورتیں ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس رکعتوں میں پڑھتے تھے، پھر انہوں نے علقمہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا، اور اندر لے گئے، پھر علقمہ رضی اللہ عنہ نکل کر باہر ہمارے پاس آئے، تو ہم نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے ہمیں وہ سورتیں بتائیں۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1005]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1005
1005۔ اردو حاشیہ: ➊ ایک رکعت میں دو سورتیں ہوں یا ایک نماز کی دو رکعتوں میں دو سورتیں، ان میں معنوی مناسبت بھی ہونی چاہیے۔ نظائر (ملتی جلتی سورتیں) سے مراد بھی یہی مناسبت ہے۔ بعض لوگوں نے طول میں مناسبت مراد لی ہے مگر وہ درست نہیں جیسا کہ ان سورتوں کی تفصیل سے ظاہر ہوتا ہے، جیسے «اقْتَرَبَتِ» اور «الْحَاقَّةُ» ایک رکعت میں، اسی طرح «إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ» اور «دُخَان» ایک رکعت میں۔ ➋ قرآن مجید کی قرأت کرتے ہوئے سورتوں کی ترتیب ملحوظ رکھنا ضروری نہیں ہے، یعنی اگر کوئی پہلے سورۂ کہف پھر سورۂ بقرہ کی قرأت کرتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ ترتیب سے پڑھنا بہتر اور افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیشتر عمل اسی پر تھا۔ ➌ اس حدیث مبارکہ سے حضرت عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنھم کے قول کی موافقت ہو گئی کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز وتر کے علاوہ دس رکعات تھی۔ ➍ قرآن مجید کی تلاوت معانی پر تدبر و تفکر کر کے کرنی چاہیے۔ بغیر سوچے سمجھے بہت زیادہ تیز پڑھنا مناسب نہیں۔ ➎ بسا اوقات دوسری رکعت پہلی سے لمبی پڑھنا جائز ہے کیونکہ ان سورتوں میں سے بعض بعد والی سورتیں پہلی سورتوں سے زیادہ لمبی ہیں، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں پہلی رکعت میں سورۂ اعلی اور دوسری رکعت میں سورہ غاشیہ پڑھتے تھے۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ سورۂ غاشیہ، سورۂ اعلیٰ سے لمبی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1005