ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اس میں آپ نے ہمارے لیے طریقے بیان فرمائے، اور ہمیں ہماری نماز سکھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز ادا کرو اور تشہد میں بیٹھو تو بیٹھتے ہی سب سے پہلے یہ پڑھو: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”آداب بندگیاں، پاکیزہ خیرات، اور نماز اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر، اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“، یہ سات کلمے نماز کا سلام ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 901]
التحيات لله الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله
التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله سبع كلمات هن تحية الصلاة
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث901
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نماز کے افعال واذکار جس ترتیب سے بتائے گئے ہیں۔ انھیں اسی ترتیب سے پڑھنا چاہیے۔ البتہ جن مقامات پر ترتیب ضروری نہ ہونے کا قرینہ موجود ہو وہاں ترتیب ضروری نہیں۔
(2) سات جملے اسی لئے فرمایا گیا ہے کہ۔ التحیات، الصلوات اور الطیبات، تینوں اہم مسائل ہیں، اس لئے اسے ایک جملے کی بجائے تین جملے شمار کیا گیا۔ اس کے بعد نبی کریمﷺ کے لئے دعا چوتھا جملہ اور تمام مومنین کےلئے دعا پانچواں جملہ ہے۔ شھادتین ”توحید ورسالت کی گواہی“ چھٹے اور ساتویں جملے پر مشتمل ہیں۔ واللہ اعلم (3) توحید پر صحیح ایمان کے لئے ضروری ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺکی عبدیت اور رسالت دونوں پر ایمان رکھا جائے۔ کفار کیطرح نبی کریمﷺ کی رسالت سے انکار کیا جائے۔ نہ انھیں اسی طرح الوہیت کے مقام پر فائز قرار دیا جائے، جس طرح نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کہہ دیا تھا۔ کہ مسیح ہی اللہ ہیں۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ﴿لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ﴾(لمائدة: 17) ”وہ لوگ یقیناً کافر ہوگئے۔ جنہوں نے یہ کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے۔“
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 901