عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد بات چیت پر ہماری مذمت فرمائی یعنی اس پر ہمیں جھڑکا اور ڈانٹا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 703]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9286 ومصباح الزجاجة: 703)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389، 410) (صحیح) (ملاحظہ ہو سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2435)»
وضاحت: ۱؎: مشہور حسن کے نسخہ میں «زجرنا عنه» ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ’’ …عطاء بن السائب اختلط بآخره۔ومحمد بن فضيل روي عنه بعد الإختلاط‘‘ وكذا سائر من رواه عنه ھذا الحديث (وانظر ضعيف سنن أبي داود: 2819) ولأصل الحديث شواھد بغير ھذا اللفظ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 403
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث703
اردو حاشہ: (1) اس روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے دیگر شواہد کی بناء پر اسے حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد بن حنبل: 212ّ6 213ّو الصحيحة رقم: 3453)
(2) اس سے مراد عربوں کی قدیم عادت کے مطابق رات کو شعر وشاعری اور قصہ گوئی کی محفلیں برپا کرنا ہے بامقصد اور ضروری بات چیت منع نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 703