علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان دل کی معرفت، زبان سے اقرار اور اعضائے بدن سے عمل کا نام ہے“۔ ابوالصلت کہتا ہے: یہ سند ایسی ہے کہ اگر دیوانے پر پڑھ دی جائے تو وہ اچھا ہو جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 65]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10076، ومصباح الزجاجة: 24) (موضوع)» (اس کی سند میں ''عبدالسلام بن صالح ابو الصّلت الہروی'' رافضی کذاب اور متہم بالوضع راوی ہے، اس بناء پر یہ حدیث موضوع ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2270، والموضو عات لابن الجوزی: 1/128، وتلخیص الموضوعات: 26 بتحقیق سنن ابی داود/ عبد الرحمن الفریوائی)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع أبو الصلت عبد السلام بن صالح الھروي ضعيف جدًا،جرحه الجمھور وقال أبوحاتم الرازي: ’’ لم يكن عندي بصدوق وھو ضعيف ‘‘ (الجرح والتعديل 48/6) وقال العقيلي: ’’ كان رافضيًا خبيثًا ‘‘ (الضعفاء الكبير 70/3) وتوثيق ابن معين’’ لا يزيده إلا وھنًا ‘‘ كما قال عبد الرحمن المعلمي اليماني في هامش الفوائد المجموعة للشوكاني (ص103 باب صلوة الجماعة) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 376