ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی (غسل) پانی (منی نکلنے) سے ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 607]
وضاحت: ۱؎: اس کے دو معنی بیان کئے گئے ہیں: ایک یہ کہ انزال کے بغیر غسل واجب نہیں اس صورت میں «إذا التقى الختانان» والی روایت سے یہ روایت منسوخ ہو گی، دوسرے یہ کہ حدیث خواب کے متعلق ہے، بیدار ہونے کے بعد جب تک تری نہ دیکھے تو صرف خواب میں کچھ دیکھنے سے غسل واجب نہیں ہوتا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث607
اردو حاشہ: (1) ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی مرد اگر اپنی بیوی سے عمل زوجیت میں مشغول ہو”پھر انزال سے قبل الگ ہونا پڑے تو غسل واجب نہیں ہوگا۔ لیکن یہ حکم شروع میں تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا۔ اب حکم یہ ہے کہ ہم بستری کے بعد غسل واجب ہے، چاہے انزال ہو یا نہ ہو جیسا کہ اگلے باب کی روایات سے واضح ہے۔
(2) پانی پانی سے واجب ہوتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر خواب میں کوئی ایسی صورت حال نظر آئے جس سے غسل فرض ہوا کرتا ہے لیکن بیدار ہونے پر جسم یا کپڑوں پر اس کے اثرات نظر نہ آئیں تو غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔ غسل صرف اس صورت میں ضروری ہوگا جب اس کے اثرات عملی طور پر جسم یا کپڑوں پر موجود ہوں جیسے کہ حدیث: 612 میں بیان ہوگا۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ حدیث منسوخ نہیں،
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 607
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 199
´اس شخص کا بیان جو خواب دیکھے اور منی نہ دیکھے۔` ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی پانی سے ہے“۱؎ یعنی خواب میں منی خارج ہونے پر ہی غسل واجب ہوتا ہے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 199]
199۔ اردو حاشیہ: ➊ ابتدائے اسلام میں یہ رخصت تھی کہ اگر کوئی مرد اپنی بیوی سے وظیفۂ زوجیت ادا کرتے ہوئے انزال سے قبل ہی بیوی سے الگ ہو جاتا تو اس پر غسل واجب نہیں تھا۔ اس کیفیت کو بلیغ انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ ”پانی پانی سے ہے۔“ یعنی غسل منی کے خارج ہونے سے واجب ہوتا ہے۔ مگر یہ حکم منسوخ ہو گیا۔ بعد میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی سے ہم بستری کرنے کے بعد ہر صورت میں غسل واجب قرار دے دیا۔ منی کا خروج ہو یا نہ ہو۔ جیسا کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس حدیث کے منسوخ ہونے اور مرد و عورت کے ختنے ملنے سے غسل واجب ہونے پر باب قائم کیا ہے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 338] ➋ ”پانی (غسل) پانی (منی نکلنے) سے واجب ہوتا ہے۔“ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ اگر خواب میں کوئی ایسی صورت حال نظر آئے کہ اسے محسوس ہو کہ احتلام ہوا ہے لیکن بیدار ہونے پر جسم یا کپڑوں وغیرہ پر تری وغیرہ کے اثرات نمایاں ہوں تو غسل واجب ہو گا لیکن اگر تری وغیرہ کے اثرات نہ ہوں تو غسل کی ضرورت نہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ حدیث منسوخ نہیں، اسی لیے امام نسائی رحمہ اللہ نے اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ باب قائم کیا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 199