عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنبی اور حائضہ قرآن نہ پڑھیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 595]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطہارة 98 (131)، (تحفة الأشراف: 8474) (منکر)» (سند میں اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل حجاز سے ضعیف ہے، اور موسیٰ بن عقبہ حجازی ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 192)
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ کم نہ زیادہ، امام شافعی کا یہی قول ہے، لیکن ذکر و دعا کے مقصد سے «بسم اللہ» یا «الحمد للہ» کہنا درست اور جائز ہے، تلاوت کے مقصد سے نہیں اور امام مالک نے حائضہ عورت کے لئے قرآن کی تلاوت کو جائز کہا ہے۔
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف [595۔596] إسناده ضعيف ترمذي (131) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400