الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
102. . بَابُ : فِيمَنْ يَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ وَاحِدَةٍ غُسْلاً
102. باب: ہر بیوی سے ہمبستری کے بعد الگ الگ غسل کا بیان۔
حدیث نمبر: 590
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَمَّتِهِ سَلْمَى ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ، وَكَانَ يَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا؟ فَقَالَ:" هُوَ أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَرُ".
ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس ہو آئے ۱؎، اور ہر ایک کے پاس غسل کرتے رہے، آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ آخر میں ایک ہی غسل کیوں نہیں کر لیتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور بہترین ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 590]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 86 (219)، (تحفة الأشراف: 12032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/8، 10، 391) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں سلمی غیر معروف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)۔

وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہایت نفیس مزاج اور صفائی پسند تھے، اور اسی وجہ سے آپ کو خوشبو بہت پسند تھی، اور بدبو سے بڑی نفرت تھی، آپ کو اپنے لباس، گھر، بدن اور ہر چیز کی طہارت اور پاکیزگی کا بڑا خیال رہتا تھا جیسے دوسری حدیثوں سے ثابت ہے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں کے کھانے سے بھی پرہیز کرتے تھے جن کی بو ناگوار ہوتی، جیسے: کچے پیاز یا لہسن وغیرہ۔ ۲؎: ممکن ہے ایسا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر سے آنے پر یا ایک باری پوری ہو جانے، اور دوسری باری کے شروع کرنے سے پہلے کیا ہو، یا تمام بیویوں کی رضا مندی سے ایسا کیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داودطاف ذات يوم على نسائه يغتسل عند هذه وعند هذه قال قلت له يا رسول الله ألا تجعله غسلا واحدا قال هذا أزكى وأطيب وأطهر
   سنن ابن ماجهطاف على نسائه في ليلة وكان يغتسل عند كل واحدة منهن فقيل له يا رسول الله ألا تجعله غسلا واحدا فقال هو أزكى وأطيب وأطهر

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 590 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث590  
اردو حاشہ:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صفائی اور نظافت کا بڑا اہتمام فرماتے تھے۔
اسی وجہ سے آپ خوشبو کو بے حد پسند کرتے تھے جبکہ بو اور بو والی اشیاء کو نہایت ناپسند کرتے تھے، لہذا پیاز،   لہسن یا اس قسم کی دوسری اشیاء جن کو کھانے سے ناگوار بو محسوس ہوتی ہے، آپ نے نماز کے لیے آنے سے قبل استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 590