ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرماتے، پھر میرے غسل کرنے سے پہلے مجھ سے گرمی حاصل کرتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 580]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطہارة 91 (123)، (تحفة الأشراف: 17620) (ضعیف) (اس حدیث کی سند میں راوی «حریث» ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ جنابت حکمی نجاست ہے، اور اگر اس پر اور کوئی نجاست نہ لگی ہو تو جنبی کا بدن پاک ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (123) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 399
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث580
اردو حاشہ: حدیث 534۔ 535 میں بیان ہوا کہ جنبی کا جسم ناپاک نہیں ہوتا، یعنی نجاست حکمی (جنابت) نجاست حسی (پیشاب وغیرہ) کی طرح نہیں۔ اس لحاظ سے مرد غسل کرنے کے بعد اگر اپنی جنبی بیوی کے ساتھ لیٹے تو کوئی حرج نہیں، تاہم یہ حدیث ضعیف ہے، لہٰذا اسے رسول اللہ ﷺ کا عمل کہہ کر بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 580