الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
77. بَابُ : مَا جَاءَ فِي بَوْلِ الصَّبِيِّ الَّذِي لَمْ يَطْعَمْ
77. باب: کھانا نہ کھانے والے بچے کے پیشاب کا حکم۔
حدیث نمبر: 525
حَدَّثَنَا حَوْثَرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، أَنْبَأَنَا أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي بَوْلِ الرَّضِيعِ:" يُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ، وَيُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شیرخوار بچے کے پیشاب کے بارے میں فرمایا: بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جائے، اور بچی کا پیشاب دھویا جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 525]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 137 (377)، سنن الترمذی/الطھارة 54 (610)، الصلاة 430 (610)، (تحفة الأشراف: 10131)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/97) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (377۔378) ترمذي (610)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 397

   جامع الترمذيينضح بول الغلام ويغسل بول الجارية
   سنن ابن ماجهينضح بول الغلام ويغسل بول الجارية

حدیث نمبر: 525M
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَى بْنِ مَعْقِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْمِصْرِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ الشَّافِعِيَّ عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلَامِ، وَيُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِيَةِ، وَالْمَاءَانِ جَمِيعًا وَاحِدٌ؟ قَالَ:" لِأَنَّ بَوْلَ الْغُلَامِ مِنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، وَبَوْلَ الْجَارِيَةِ مِنَ اللَّحْمِ وَالدَّمِ، ثُمَّ قَالَ لِي: فَهِمْتَ، أَوْ قَالَ: لَقِنْتَ، قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَمَّا خَلَقَ آدَمَ، خُلِقَتْ حَوَّاءُ مِنْ ضِلْعِهِ الْقَصِيرِ، فَصَارَ بَوْلُ الْغُلَامِ مِنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، وَصَارَ بَوْلُ الْجَارِيَةِ مِنَ اللَّحْمِ وَالدَّمِ، قَالَ: قَالَ لِي: فَهِمْتَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ لِي: نَفَعَكَ اللَّهُ بِهِ".
ابوالیمان مصری کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث  «يرش من الغلام، ويغسل من بول الجارية»  بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جائے اور بچی کا پیشاب دھویا جائے کے متعلق پوچھا کہ دونوں میں فرق کی کیا وجہ ہے جب کہ پیشاب ہونے میں دونوں برابر ہیں؟ تو امام شافعی نے جواب دیا: لڑکے کا پیشاب پانی اور مٹی سے بنا ہے، اور لڑکی کا پیشاب گوشت اور خون سے ہے، اس کے بعد مجھ سے کہا: کچھ سمجھے؟ میں نے جواب دیا: نہیں، انہوں نے کہا: جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا، تو ان کی چھوٹی پسلی سے حواء پیدا کی گئیں، تو بچے کا پیشاب پانی اور مٹی سے ہوا، اور بچی کا پیشاب خون اور گوشت سے، پھر مجھ سے پوچھا: سمجھے؟ میں نے کہا: ہاں، اس پر انہوں نے مجھ سے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے نفع بخشے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 525M]
قال الشيخ الألباني: صحيح