ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ابن آدم (انسان) کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ یہ تمنا کرے گا کہ ایک تیسری وادی اور ہو، مٹی کے علاوہ اس کے نفس کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی، اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اس کی توبہ قبول کرتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4235]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4235
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مال کی محبت انسان میں فطری طور پر موجود ہے جس میں دنیا اور آخرت کی کئی مصلحتیں پوشیدہ ہیں تاہم اس میں حد سے بڑھ جانا گمراہی کا باعث ہے۔
(2) مال کی حرص جائز حد سے آگے بڑھ جائے تو حق تلفی، بخل، فرائض میں کوتاہی اور اس قسم کی دوسری خرابیوں کا باعث بن جاتی ہے اس لیے ان بداعمالیوں سے بچنے کے لیے مال کی محبت کو جائز حد سے آگے نہیں بڑھنے دینا چاہیے۔
(3) مال کی محبت کا علاج یہ ہے کہ فرض زکاۃ اور واجب اخراجات کے علاوہ بھی نیکی کی راہ میں زیادہ مال خرچ کرنے کی کوشش کی جائے۔
(4) مال کی ناجائز محبت سے توبہ کرنا ضروری ہے۔
(5) دل مٹی سے بھرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا دل زندگی بھر سیر نہیں ہوتا۔ جب مٹی میں جائے گا اور قبر میں دفن ہوگا تب اس کی حرص ختم ہوگی اور دل سیر ہوگا کیونکہ وہاں ثواب اور عذاب کا سلسلہ شروع ہوجائے گا جس کے بعد دنیا کی طرف توجہ ممکن نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4235