انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھ چیزوں کے ظاہر ہونے سے پہلے تم نیک اعمال میں جلدی کرو: سورج کا مغرب سے نکلنا، دھواں، دابۃ الارض (چوپایا)، دجال، ہر شخص کی خاص آفت (یعنی موت)، عام آفت (جیسے وبا وغیرہ)“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4056]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 854، ومصباح الزجاجة: 1431) (حسن صحیح)» (سنان بن سعیدیہ سعد بن سنان کندی مصری ہیں صدوق ہیں، اس لئے یہ سند حسن ہے لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 759)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4056
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مغرب سے سورج طلوع ہونے پر توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا۔ اس لیے اس سے پہلے پہلے خلوص دل سے توبہ کرکے نجات کا بندوبست کرلینا ضروری ہے۔
(2) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ دھوئیں کی پیشگوئی پوری ہوچکی ہے۔ جب رسول اللہﷺ نے قریش کے کفر اور ظلم کی وجہ سے ان کےخلاف بددعا کی تو ان پر قحط مسلط ہوا حتی کہ بھوک کی وجہ انھیں فضا صاف ہونے کے باوجود دھواں ہی دھواں محسوس ہوتے تھی۔ (صحيح البخاري، التفسير، سورة حم الدخان، باب (يغشي الناس هذا عذاب اليم) حديث: 4861) لیکن حضرت انس رضی اللہ عنہ انصار میں سے ہیں، نبی ﷺ کی ہجرت کے بعد انھوں نے رسول اللہﷺ کی خدمت کرنا شروع کی جبکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کردہ واقعہ مکی دور کا ہے۔
(3) زندگی میں نیک اعمال کمائے جاسکتے ہیں، موت کے بعد یہ موقع ختم ہوجاتا ہے، اس لیے اس موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔
(4) بہت سے فتنے ایسے ہیں جن میں انسان گمراہ ہوسکتا ہے، اس سے پہلے نیکیاں کرنے سے امید کی جاسکتی ہے کہ فتنے کے دوران میں اللہ کی طرف رہنمائی اور توفیق حاصل ہوجائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4056