طارق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا (اس وقت کہ جب) ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جب اپنے رب سے سوال کروں تو کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کہو: «اللهم اغفر لي وارحمني وعافني وارزقني»”اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، اور مجھے عافیت دے اور مجھے رزق عطا فرما“، اور آپ نے انگوٹھے کے علاوہ چاروں انگلیاں جمع کر کے فرمایا: ”یہ چاروں کلمات تمہارے لیے دین اور دنیا دونوں کو اکٹھا کر دیں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3845]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3845
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) دنیا میں اگر کسی کو بیماری اور مصیبت سے عافیت اور کھلا رزق مل گیا تو گویا اسے دنیا کی ساری نعمتیں مل گئیں، اور آخرت میں اگر گناہ معاف ہو گئے تو گویا آخرت کی ساری نعمتیں مل گئیں۔ رحمت ایسی چیز ہے جس پر دنیا اور آخرت کی سب نعمتوں کا دارومدار ہے۔ اس لحاظ سے یہ انتہائی جامع دعا ہے۔
(2) اشارہ کرنے سے بات اچھی طرح سمجھ آتی اور ذہن نشین ہوتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3845
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6850
ابومالک اشجعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،جب کوئی شخص مسلمان ہوتا،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے نماز سکھاتے،پھر اسے ان کلمات کے ساتھ دعا کرنے کی تلقین فرماتے،"اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي""معنی اوپر والی حدیث میں گزرچکا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6850]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، ایمان لانے کے بعد سب سے اہم اور بنیادی عمل نماز ہے، جو ایمان کے بیج سے سب سے پہلے نمودار ہوتا ہے اور اس کے مسلمان ہونے کا عملی ثبوت فراہم کرتا ہے۔