الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
32. بَابُ : الْعَيْنِ
32. باب: نظر بد کا بیان۔
حدیث نمبر: 3508
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ , حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ , عَنْ أَبِي وَاقِدٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ , فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی پناہ طلب کرو، اس لیے کہ نظر بد حق ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3508]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17725، ومصباح الزجاجة: 1224) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو واقد ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہدکی بنا پر صحیح ہے، اور اصل حدیث متواتر ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو واقد صالح بن محمد بن زائدة: ضعيف
والحديث السابق (الأصل: 3507) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 503

   سنن ابن ماجهاستعيذوا بالله فإن العين حق

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3508 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3508  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیماری کے اسباب جس طرح مادی ہوتے ہیں۔
اسی طرح غیر مادی بھی ہوتے ہیں۔
جسطرح جدید تحقیقات کے نتیجے میں امراض کے نفسیاتی اسباب ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کئے جا چکے ہیں۔
جو غیر مادی ہیں۔

(2)
روحانی اسباب بھی غیر مادی اسباب ہیں۔

(3)
غیر مادی امراض اور امراض کے غیر مادی اسباب کاعلاج بھی غیر مادی ذرائع سے ممکن ہے۔
جن میں مختلف اذکار و اوراد کے ذریعے سے علاج سنت سے ثابت ہے۔

(4)
نظر کالگنا ایک حقیقت ہے۔
یہ انسان کو غیر مادی طور پر متاثر کرتی ہے۔
غیر مسلم مفکرین کا انکار قابل توجہ نہیں۔

(5)
نظر سے تحفظ اللہ کی پناہ میں آنے کے ذریعے سے اور اس کے کلام کا دم کرنے کے ذریعے سے ممکن ہے۔

(6)
مذکورہ باب کی تیسری یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا والی روایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ یہ سنداً ضعیف ہے۔
تاہم سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہےکہ یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی قابل حجت ہے۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: (سلسلة الأحادیث الصحیحة للألبانی، رقم: 737 وسنن ابن ماجة بتحقیق محمود محمد محمود حسن نصار، رقم: 3508)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3508