الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
17. بَابُ : دَوَاءِ ذَاتِ الْجَنْبِ
17. باب: ذات الجنب کی دوا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3467
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ , قَالَ:" نَعَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ , وَرْسًا , وَقُسْطًا , وَزَيْتًا يُلَدُّ بِهِ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «ذات الجنب» کے علاج کے لیے یہ نسخہ بتایا کہ «ورس» اور «قسط» (عود ہندی) کو زیتون کے تیل میں ملا کر منہ میں ڈال دیا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3467]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطب 28 (2078، 2079)، (تحفة الأشراف: 3684)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/369، 372)، (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبدالرحمن بن میمون اور ان کے والد میمون دونوں ضعیف راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: «ذات الجنب»: یعنی الوہ ایک ورم ہے جو پسلی میں ہوتا ہے، اور یہ مرض بہت سخت ہے جس سے اکثر موت ہو جاتی ہے۔ «ورس»: ایک زرد رنگ کی خوشبو دار گھاس، ان تینوں دواؤں کو ملا کر منہ میں ایک طرف ڈال دئیے جائیں، «لدود» اس دوا کو کہتے ہیں، جو بیمار کے منہ میں لگائی جائے تاکہ پیٹ میں چلی جائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2078)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502

   جامع الترمذينتداوى من ذات الجنب بالقسط البحري والزيت
   جامع الترمذيينعت الزيت والورس من ذات الجنب
   سنن ابن ماجهنعت رسول الله من ذات الجنب ورسا وقسطا وزيتا يلد به