اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”تم مسہل کس چیز کا لیتی تھی“؟ میں نے عرض کیا: «شبرم» سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو بہت گرم ہے“، پھر میں «سنا» کا مسہل لینے لگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی چیز موت سے نجات دے سکتی تو وہ «سنا» ہوتی، «سنا» ہر قسم کی جان لیوا امراض سے شفاء دیتی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3461]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطب 30 (2081)، (تحفة الأشراف: 15759)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/369) (ضعیف)» (زرعہ بن عبد الرحمن مجہول اورمولی معمر مبہم راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: ایک گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر دانہ ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مولي لمعمر التيمي ھو عتبة بن عبد اللّٰه ومن طريقه أخرجه الترمذي (2081) وفي سماعه من أسماء نظر وللحديث طريق آخر ضعيف عند الحاكم (200/4،201) فيه ابن جريج عنعن تنبيه: قوله: ’’ عن معمر التيمي ‘‘ وهم في جميع النسخ والصواب عدمه كما في تحفة الأشراف وغيره ومعمر ھذا لم أجد له ترجمة ! انوار الصحيفه، صفحه نمبر 501
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2081
´سنا کا بیان۔` اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ ”اسہال کے لیے تم کیا لیتی ہو؟“ میں نے کہا: «شبرم»۱؎، آپ نے فرمایا: ”وہ گرم اور بہانے والا ہے۔“ اسماء کہتی ہیں: پھر میں نے «سنا»۲؎ کا مسہل لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں موت سے شفاء ہوتی تو «سنا» میں ہوتی۔“[سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2081]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر ایک طرح کا دانہ ہوتاہے۔
2؎: ایک دست لانے والی دوا کا نام ہے۔
نوٹ: (اس کی سند میں سخت اضطراب ہے (زرعة بن عبداللہ، زرعة بن عبدالرحمن)، (عتبة بن عبداللہ، عبید اللہ) بہر حال یہ آدمی مجہول ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2081