جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضب (گوہ) کو حرام نہیں کیا، لیکن آپ نے اسے ناپسند فرمایا، اور وہ عام چرواہوں کا کھانا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ متعدد بہت سارے لوگوں کو فائدہ دیتا ہے، اور وہ اگر میرے پاس ہوتی تو اسے میں ضرور کھاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3239]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2273، ومصباح الزجاجة: 1113) (ضعیف)» (سند میں قتادہ اور سلیمان بن قیس کے درمیان انقطاع ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سعيد بن أبي عروبة و قتادة عنعنا و روي الإمام مسلم (1950) بالسند صحيح عن أبي الزبير قال: ’’ سألت جابرًا عن الضب فقال: لا تطعموه،و قذره،و قال قال عمر بن الخطاب: إن النبي ﷺ لم يحرّمه،إن اللّٰه عز وجل ينفع به غير واحد،فإنما طعام عامة الرعاء منه و لو كان عندي طعمته‘‘ و ھذا يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ایک دوسری سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی یہ روایت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3239M]