عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکرو عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم ابطح میں اترا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3069]
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 921
´وادی ابطح میں قیام کرنے کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر، اور عثمان رضی الله عنہم ابطح ۱؎ میں قیام کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 921]
اردو حاشہ: 1؎: ابطح، بطحاء خیف کنانہ اور محصب سب ہم معنی ہیں اس سے مراد مکہ اور منیٰ کے درمیان کا علاقہ ہے جو منی سے زیادہ قریب ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 921
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3167
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما وادی أَبْطَحَ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3167]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: (مُحَصَّب کو حَصْبَه، أَبْطَحَ، بُطْحَاء) اور خِیْف بَنِی کِنَانَہ بھی کہتے ہیں۔ حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ سے واپسی کے بعد وادی مَحَصَّب میں قیام فرمایا تھا اور یہیں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے لیے واپس ہوئے تھےآپ کی اقتداء میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور خلفائے راشدین یہاں قیام کرتے تھے اس لیے آئمہ اربعہ کے نزدیک یہاں قیام کرنا مسنون ہے لیکن بعض آئمہ کا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے قول کے مطابق نظریہ، یہ ہے کہ یہاں قیام سنت نہیں ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محض اپنی سہولت اور آسانی کے لیے یہاں ٹھہرے تھے۔