عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن کعبہ کے اندر تشریف لے گئے، آپ کے ساتھ بلال اور عثمان بن شیبہ رضی اللہ عنہما بھی تھے، پھر ان لوگوں نے اندر سے دروازہ بند کر لیا، جب وہ لوگ باہر نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ تو انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ مبارک کے سامنے ہی نماز پڑھی، جب دونوں ستو نوں کے درمیان تشریف لے گئے، پھر میں نے اپنے آپ پر اس بات پر ملامت کی کہ میں نے ان سے یہ کیوں نہ پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھیں؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3063]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3063
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) کعبہ میں داخل ہونا اور نماز پڑھنا درست ہے۔
(2) کعبہ میں داخل ہونا حج یا عمرے کا حصہ نہیں۔ رسول اللہﷺ کعبہ شریف میں اس وقت داخل ہوئے تھے جب مکہ فتح ہوا تھا۔ (فتح الباري: 3/ 592 حديث: 1601)
(3) اس وقت کعبہ شریف میں چھ ستون تھے۔ تین ایک قطار میں اور تین دوسری قطار میں۔ رسول اللہ ﷺدروازے میں داخل ہوکر آگے چلے گئےاور دو ستونون کے درمیان نماز ادا کی۔
(4) صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہﷺ کے ساتھ حضرت بلال حضرت عثمان بن طلحہ ر ضی اللہ عنہما جو کعبہ کے کنجی برادر تھے۔ اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بھی کعبہ شریف میں داخل ہوئے تھے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب اغلاق البيت ويصلي في اي نواحي البيت شاء، حديث: 1598) سنن نسائی كى ایک روایت میں حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کا بھی ذکر ہے۔ (سنن النسائي، مناسك الحج، باب الدخول البيت، حديث: 2909)
(5) رسول اللہ ﷺ نے کعبہ شریف کے اندر دو رکعت نماز اد ا کی تھی۔ اور باہر تشریف لانے کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھی تھیں۔ (صحيح البخاري، الصلاة، باب قوله تعالي ﴿وَاتَّخِذُوْا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيْمَ مَصَلّي﴾ حديث: 395)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3063