محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی بکر کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک شخص آیا، تو انہوں نے پوچھا کہ تم کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: زمزم کے پاس سے، پوچھا: تم نے اس سے پیا جیسا پینا چاہیئے، اس نے پوچھا: کیسے پینا چاہیئے؟ کہا: جب تم زمزم کا پانی پیو تو کعبہ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو اور اللہ کا نام لو، اور تین سانس میں پیو، اور خوب آسودہ ہو کر پیو، پھر جب فارغ ہو جاؤ تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ وہ سیر ہو کر زمزم کا پانی نہیں پیتے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3061]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6442، ومصباح الزجاجة: 1063) (ضعیف)» (سند میں اختلاف کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: الإروا ء: 1125)