ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے، جب ہمیں کوئی سوار ملتا تو ہم اپنا کپڑا اپنے سروں کے اوپر سے لٹکا لیتے، اور جب سوار آگے بڑھ جاتا تو ہم اسے اٹھا لیتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2935]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/المناسک 34 (1833)، (تحفة الأشراف: 17577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (حسن)» (سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں، لیکن اسماء رضی اللہ عنہا سے یہ ثابت ہے، اس لیے اس سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 433)
وضاحت: ۱؎: احرام کی حالت میں عورتوں کو اپنے چہرے پر ”نقاب“ لگانا منع ہے، مگر حدیث میں جس نقاب کا ذکر ہے وہ اس وقت ایسا ہوتا تھا جو چہرے پر باندھا جاتا تھا، برصغیر ہند و پاک کے موجودہ برقعوں کا ”نقاب“ چادر کے آنچل کی طرح ہے جس کو ازواج مطہرات مردوں کے گزرنے کے وقت چہرے پرلٹکا لیا کرتی تھیں، (دیکھئے حدیث رقم ۱۸۳۳) اس لیے اس نقاب کو بوقت ضرورت عورتیں چہرے پر لٹکا سکتی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1833) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 483