عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر و برکت بندھی ہوئی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2787]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2787
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: یعنی مجاہدین کے گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہمیشہ کے لیے خیروبرکت رکھ دی گئی ہے۔ گھوڑوں کی اس خیر وبرکت کی وضاحت دوسری روایات میں ثواب غنیمت سے کی گئی ہے۔ (صحيح البخاري، الجهاد، باب الجهاد ماض مع البر والفاجر، حديث: 2852) یعنی گھوڑوں پر جہاد کر کے ثواب بھی حاصل ہوتا ہےاور غنیمت بھی ملتی ہےاور یہ فائدہ قیامت تک حاصل ہوتا رہے گا۔ آج کلاشنکوف اور ٹینک کے دور میں بھی گھوڑے بہت کام آتے ہیں بالخصوص پہاڑوں اور جنگلات کے علاقوں میں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2787
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 561
´جہاد کے لئے گھوڑا تیار کرنے کی فضیلت` «. . . 215- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الخيل فى نواصيها الخير إلى يوم القيامة.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”گھوڑوں کی پیشانی پر قیامت تک خیر لکھی گئی ہے . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 561]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2849، ومسلم 96/1871، من حديث مالك به] تفقه: ➊ جہاد کی نیت سے گھوڑے پالنا اور دیگر جہادی تیاریاں کرنا بڑے اجر و ثواب کا کام ہے۔ ➋ یہ حدیث علامات نبوت میں سے ہے۔ ➌ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ ➍ اس حدیث میں خیر سے مراد اجر اور مال غنیمت ہے۔ ➎ (جہاد میں) دوسرے جانوروں کی بہ نسبت گھوڑا افضل ہے۔ نیز دیکھئے: [ح 178]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 215
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4845
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر ہے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:4845]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس باب کی احادیث سے ثابت ہوتا ہے، دین اور مسلمانوں کے دشمن سے جنگ لڑنے کے لیے انفرادی طور پر سامان حرب رکھنا خیر و برکت اور اجر و غنیمت کا باعث ہے، نیز قیامت تک گھوڑے جنگی ضروریات کے لیے استعمال ہوتے رہیں گے اور ان میں خیر و برکت جہاد میں استعمال ہونے کی وجہ سے ہے، اگر یہ فخر و ریا کے لیے رکھے جائیں تو نحوست اور نقصان کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4845
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3644
3644. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ قیامت تک کے لیے خیروبرکت کو باندھ دیاگیا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3644]
حدیث حاشیہ: اس میں بھی پیش گوئی ہے جو حرف بہ حرف صحیح ہے اور یہی ترجمہ باب ہے۔ آج جدید اسلحہ کی فروانی کے باوجود بھی فوج میں گھوڑے کی اہمیت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3644