عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ہم نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کریں، تو وہ کہنے لگے: ہم بوڑھے ہو گئے ہیں، ہم پر نسیان غالب ہو گیا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرنا مشکل کام ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 25]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3674، ومصباح الزجاجة: 11)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/370، 372) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث25
اردو حاشہ: (1) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حدیث نبوی کو بہت اہم اور عظیم چیز سمجھتے تھے۔ اس لیے صرف وہی بات روایت کرتے تھے جو اچھی طرح یاد ہوتی۔
(2) اس سے محدثین نے یہ اصول اخذ کیا ہے کہ ایک عالم کو جب بڑھاپے کی وجہ سے احادیث بیان کرنے میں غلطیاں ہونے لگیں تو اس کے لیے روایت حدیث ترک کر دینا مناسب ہے۔
(3) علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ اپنی تقریروں اور خطبوں میں صرف وہی احادیث بیان کریں جن کے بارے میں انہیں یقین کے ساتھ معلوم ہو کہ وہ صحیح یا حسن درجے کی ہیں اور ضعیف روایات سے اجتناب کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 25