الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
7. بَابُ : الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ
7. باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار پر کھیت کو بٹائی پر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2452
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو وہ خود کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو (مفت) دیدے، ورنہ اپنی زمین اپنے پاس ہی روکے رہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2452]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحرث 18 (2341)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1544)، (تحفة الأشراف: 15415) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس مفہوم کی احادیث کو ابتدائے اسلام کے احکام پر محمول کیا جائے، کیونکہ سونے اور چاندی کے عوض تو کرایہ پر زمین دینا بالاتفاق جائز ہے جبکہ ان میں اس کی بھی ممانعت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاريمن كانت له أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه
   صحيح مسلممن كانت له أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه
   سنن ابن ماجهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه