ابوالحمراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جس کے پاس ایک برتن میں گیہوں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس گیہوں میں ڈالا پھر فرمایا: ”شاید تم نے دھوکا دیا ہے، جو ہمیں دھوکا دے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2225]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11889، ومصباح الزجاجة: 781) (ضعیف جدا)» (سند میں ابوداؤد نفیع بن الحارث الاعمی متروک الحدیث راوی ہیں، امام بخاری نے ابوالحمراء کے ترجمہ میں کہا کہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صحابی ہیں، ان کی حدیث صحیح نہیں ہے، یعنی ابوداؤد الاعمی کے متروک الحدیث ہونے کی وجہ سے، نیز ملاحظہ ہو: تہذیب الکمال للمزی 33/ 258)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا أبو داود الأعمي متھم بالكذب انوار الصحيفه، صفحه نمبر 458
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2225
اردو حاشہ: فائدہ: یہ روایت ضعیف ہے، گویا یہ قصہ صحیح نہیں، تاہم ”جس نے ہمیں دھوکا دیا، وہ ہم میں سے نہیں۔“ یہ جملہ دوسری صحیح سند ثابت ہے، جیسے صحیح مسلم میں مروی ہے۔ دیکھیے: (صحيح مسلم، الإيمان، باب قول النبيﷺ من غشنا فليس منا، حديث: 101)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2225