ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیع (خرید و فروخت) میں قسمیں کھانے سے بچو، کیونکہ اس سے گرم بازاری تو ہو جاتی ہے اور برکت جاتی رہتی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2209]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2209
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سچی قسمیں بھی کم سے کم ہی کھانا مناسب ہے۔ سامان بیچنے کے لیے بلا ضرورت قسمیں کھاتے چلے جانا اچھی عادت نہیں۔
(2) حدیث کے الفاظ: (فَإِنَّهُ يُنْفِقُ ثُمَّ يَمْحَقُ) کا یہ مطلب بھی ہے کہ پہلے پہلے سودا زیادہ بکتا ہے کیونکہ لوگ اس کی قسموں سے متاثر ہو جاتے ہیں، بعد میں جب حقیقت کھل جاتی ہے کہ قسمیں کھانا تو اس کی عادت ہے تو پھر اس سے متاثر نہیں ہوتے بلکہ اس کا کاروبار پہلے بھی کم ہو جاتا ہے اور لوگ اس سے سودا لینے سے اجتناب کرنے لگتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2209