´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس کسی خاتون نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا، اس کا نکاح باطل ہے۔ پھر اگر شوہر نے اس سے دخول (مباشرت) کیا ہے تو اس عورت کیلئے حق مہر ہے، اس کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے بدلہ میں۔ پھر اگر اولیاء میں جھگڑا ہو جائے تو پھر جس کا کوئی ولی نہیں اس کا ولی حاکم وقت ہے۔“ نسائی کے علاوہ اسے چاروں نے روایت کیا ہے، ابو عوانہ، ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 836»
تخریج: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الولي، حديث:2083، والترمذي، النكاح، حديث:1102، وابن ماجه،النكاح، حديث:1879، وأحمد:6 /166، وابن حبان (الإحسان):6 /151، حديث:4063، والحاكم:2 /168.»
تشریح:
1. یہ حدیث ولایت کو شرط قرار دینے کی دلیل ہے کہ عورت خود اپنا نکاح کسی صورت میں نہیں کر سکتی۔
جمہور کا یہی موقف ہے اور ان کی تائید اس مضمون کی احادیث سے ہوتی ہے۔
سبل السلام میں ہے کہ امام حاکم فرماتے ہیں: اس مسئلے کے بارے میں ازواج مطہرات‘ حضرت عائشہ‘ حضرت ام سلمہ اور حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہن سے صحیح روایات منقول ہیں‘ نیز فرماتے ہیں کہ اس مضمون سے متعلقہ روایات حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہیں‘ پھر اس سلسلے میں انھوں نے تیس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا شمار کیا ہے۔
(سبل السلام)2. احناف ولی کی شرط کے سرے سے قائل ہی نہیں‘ جب عورت اپنے کفو سے شادی کرے۔
انھوں نے اس مسئلے کو بیع پر قیاس کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے‘ مگر یہ کسے معلوم نہیں کہ قیاس کی نص کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں۔
ان احادیث میں سے بعض پر انھوں
(احناف) نے بے جا گفتگو اور کلام کیا ہے۔
اور بعض حضرات نے‘ جنھیں دراصل اس فن میں کوئی بصیرت حاصل نہیں‘ ان احادیث پر بے بنیاد اعتراضات کیے ہیں جن کی کوئی حیثیت نہیں۔