ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبر کو خوب کھودو، اسے کشادہ اور اچھی بناؤ“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1560]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1560
اردو حاشہ: فائدہ: یہ ارشاد رسول اللہﷺ نے غزوہ احد کے شہیدوں کی تدفین کے موقع پر فرمایا تھا۔ آپﷺ نےفرمایا تھا۔ قبریں کشادہ گہری اور اچھی کھودو اور دودو تین تین (افراد) کو ایک قبر میں دفن کردو۔ اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو اسے آگے (قبلے کی طرف) رکھو (سنن نسائي، الجنائز، باب مایستحب من توسیع القبرن، حدیث: 2013)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1560
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2012
´قبر گہری کھودنا مستحب ہے۔` ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (غزوہ) احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہر ایک آدمی کے لیے (الگ الگ) قبر کھودنا ہمارے لیے دشوار ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھودو اور گہرا کھودو اچھی طرح کھودو، اور دو دو تین تین (افراد) کو ایک ہی قبر میں دفن کر دو“، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پہلے ہم کسے رکھیں؟ آپ نے فرمایا: ”پہلے انہیں رکھو جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو۔“ ہشام ر [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2012]
اردو حاشہ: (1)”بہت مشکل ہے“ کیونکہ شہداء زیادہ تھے، باقی ماندہ لوگ زخموں سے چور اور اس عظیم نقصان سے دل برداشتہ تھے۔ ایسی حالت میں ایک دن میں ستر قبریں نکالنا نہایت مشکل تھا۔ امن کی حالت میں بھی اتنی قبریں بنانا بہت مشکل کام ہے۔ (2)”گہری کھودو“ کیونکہ اس طرح میت جانوروں اور بارش وغیرہ سے بہت محفوظ رہے گی، نیز لحد گرنے کا خطرہ نہیں رہے گا۔ (3) ضرورت پڑنے پر ایک سے زائد آدمی بھی ایک قبر میں دفن کیے جا سکتے ہیں مگر کفن الگ الگ ہونا ضروری ہے، البتہ عورت کو غیر محرم کے ساتھ دفن نہ کیا جائے، ہاں ماں بچے کو اکٹھا دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2012
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2013
´قبر کو کشادہ کھودنا مستحب ہے۔` ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جس دن احد کی لڑائی ہوئی تو جن مسلمانوں کو مارا جانا تھا مارے گئے، اور جسے زخمی ہونا تھا زخمی ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قبریں) کھودو اور چوڑی کھودو، اور ایک ہی قبر میں دو دو تین تین لوگوں کو دفنا دو، اور جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو انہیں (قبر میں) پہلے رکھو۔“[سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2013]
اردو حاشہ: وسیع قبر میں دفن کرنا آسان ہوگا اور قبر گرنے سے محفوظ رہے گی، اس لیے یہ مستحب ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2013
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2017
´کئی لوگوں کو ایک قبر میں دفنانے کا بیان۔` ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب (غزوہ) احد کا دن آیا، تو لوگوں کو سخت پریشانی ہوئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبریں کھودو اور اسے چوڑی کھودو، اور ایک ہی قبر میں دو دو تین تین دفنا دو“، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پہلے کسے رکھیں؟ آپ نے فرمایا: ”پہلے اسے رکھو جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔“[سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2017]
اردو حاشہ: تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2012۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2017
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2020
´قبر میں پہلے کون رکھا جائے؟` ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ (غزوہ) احد کے دن میرے والد قتل کئے گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قبریں) کھودو اور انہیں کشادہ اور اچھی بناؤ، اور (ایک ہی) قبر میں دو دو تین تین کو دفنا دو، اور جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو انہیں پہلے رکھو“، چنانچہ میرے والد تین میں کے تیسرے تھے، اور انہیں قرآن زیادہ یاد تھا تو وہ پہلے رکھے گئے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2020]
اردو حاشہ: علم انسان کا خاصہ ہے، لہٰذا انسانوں میں فضیلت کی بنیاد علم ہے۔ اور قرآن مجید اصل علم ہے، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معیار فضیلت بنایا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2020
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3215
´قبر گہری کھودنے کا بیان۔` ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں غزوہ احد کے دن انصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم زخمی اور تھکے ہوئے ہیں آپ ہمیں کیسی قبر کھودنے کا حکم دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کشادہ قبر کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی رکھو“، پوچھا گیا: آگے کسے رکھیں؟ فرمایا: ”جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔“ ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے والد عامر رضی اللہ عنہ بھی اسی دن شہید ہوئے اور دو یا ایک آدمی کے ساتھ دفن ہوئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3215]
فوائد ومسائل: 1۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین زخمی تھے اور تھکے ماندے بھی اس کے باوجود انہیں قبریں گہری بنانے کا حکم دیاگیا جیسے کہ اگلی روایت میں بصراحت مذکور ہے۔ 2۔ اگر اموات زیادہ ہوں تو ایک ایک قبر میں ایک سے زیادہ افراد کو بھی دفنایا جاسکتا ہے۔ 3۔ حافظ قرآن قاری اور عالم دین مرنے کے بعد بھی دوسروں سے افضل اور ممتاز رہتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3215
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1713
´شہیدوں کو دفن کرنے کا بیان۔` ہشام بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زخموں کی شکایت کی گئی ۱؎، آپ نے فرمایا: ”قبر کھودو اور اسے کشادہ اور اچھی بناؤ، ایک قبر میں دو یا تین آدمیوں کو دفن کرو، اور جسے زیادہ قرآن یاد ہو اسے (قبلہ کی طرف) آگے کرو“، ہشام بن عامر کہتے ہیں: میرے والد بھی وفات پائے تھے، چنانچہ ان کو ان کے دو ساتھیوں پر مقدم (یعنی قبلہ کی طرف آگے) کیا گیا۔“[سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1713]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی صحابہ کرام نے یہ شکایت کی، اللہ کے رسول ہم زخموں سے چور ہیں، اس لائق نہیں ہیں کہ شہداء کی الگ الگ قبریں تیار کرسکیں، ایسی صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں، کیوں کہ الگ الگ قبر کھودنے میں دشواری ہورہی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1713