الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
24. بَابُ : فَضْلِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ
24. باب: عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 148
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ ، عَنْ حَبيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَمَّارٌ مَا عُرِضَ عَلَيْهِ أَمْرَانِ إِلَّا اخْتَارَ الْأَرْشَدَ مِنْهُمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمار پر جب بھی دو کام پیش کئے گئے تو انہوں نے ان میں سے بہترین کام کا انتخاب کیا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 148]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/المناقب 35 (3799)، سنن النسائی/الکبری، المناقب 37 (8276)، (تحفة الأشراف: 17397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/113) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ترمذي (3799)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 148 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث148  
اردو حاشہ:
(1)
دو کام پیش کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی ایسا موقع پیش آئے جب دو میں سے ایک کام کا انتخاب کرنا پڑے تو عمار رضی اللہ عنہ کا انتخاب صحیح ہوتا ہے۔
یہ اللہ تعالیٰ کی خاص توفیق ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کا نتیجہ ہے، تاہم اس بنا پر انہیں معصوم عن الخطاء قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ صرف نبی کی شان ہوتی ہے۔

(2)
اس سے اور اس قسم کی دوسری احادیث سے یہ دلیل لی گئی ہے کہ حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما کے اختلاف کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا موقف زیادہ درست تھا کیونکہ جنگ کے دوران میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حمایت کی تھی۔

(3)
اس روایت کی صحت کی تصریح بھی بعض محققین نے کی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 148